बुधवार, 5 अक्तूबर 2011

آؤ لکھ دوں... / رنجن زیدی

آؤ لکھ دوں...!
گلاب کی پكھڑيو پ
ر تمہارا نام.
اور انہیں رکھ دوں --
کتاب کے درمیان،
 پھر ذلذلا آ جائے،      
 پھر صدی گزر جائے.
تہذیب کے نئے باب کے لئے،
اسارےقديما کے مهككك
گڑے خزانے کی طرح ایک دن،
کتاب کے بوسيدا سفهات کو دیکھ کر،
ان میں سوکھے پھول پا کر،
پكھڑيو پر تمہارا نام پاکر
تحقیق کرے گا،
مقالہ لکھے گا،
اناموكرام کے لئے جدوجہد کرے گا
 
بتائے گا کہ یہ نام،
لاکھوں سال پہلے،
تہذیب کے سنہرے دور کی هركھو بائی کا ہے.نہیں ---- جودھاباي کا ہے،
نہیں -- نہیں،
میرا بائی کا ہے،
شاید! مرزا ہادی رسوا کی امرا ؤ جان کا ہے.لیکن حقیقت کی تلاش کا مهككق،
یہ نہیں جان پائے گا کہ تم،
ایک غریب مزدور کی بیٹی تھیں،
مپھلسي میں پلی -- بڑھی تھیں،
آنکھوں میں آسمان چھونے کے خواب تھے.
       


कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

सामाजिक अभियान और रचनात्मक अभिव्यक्ति के इस सार्थक मंच पर आपका स्वागत है. संपर्क के लिए अपनी रचनाएँ आप मेल द्वारा भी भेज सकते है. ranjan.zaidi60@gmail.com